ختم شور طوفاں تھا دور تھی سیاہی بھی
ختم شور طوفاں تھا دور تھی سیاہی بھی
دم کے دم میں افسانہ تھی مری تباہی بھی
التفات سمجھوں یا بے رخی کہوں اس کو
رہ گئی خلش بن کر اس کی کم نگاہی بھی
اس نظر کے اٹھنے میں اس نظر کے جھکنے میں
نغمۂ سحر بھی ہے آہ صبح گاہی بھی
یاد کر وہ دن جس دن تیری سخت گیری پر
اشک بھر کے اٹھی تھی میری بے گناہی بھی
پستیٔ زمیں سے ہے رفعت فلک قائم
میری خستہ حالی سے تیری کج کلاہی بھی
شمع بھی اجالا بھی میں ہی اپنی محفل کا
میں ہی اپنی منزل کا راہ بر بھی راہی بھی
گنبدوں سے پلٹی ہے اپنی ہی صدا مجروحؔ
مسجدوں میں کی میں نے جا کے داد خواہی بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.