خطرہ سا کہیں مری اکائی کے لیے ہے
خطرہ سا کہیں میری اکائی کے لیے ہے
ہر لمحہ یہاں خود سے جدائی کے لیے ہے
اک ہاتھ کو کچھ کرنے کی عادت نہیں ڈالی
جو دوسرا ہے صرف گدائی کے لیے ہے
ہر شخص کی ہے شام سے اپنی کوئی نسبت
میرے لیے تو دن سے رہائی کے لیے ہے
دن سارا گزر جاتا ہے اک دوری میں خود سے
اور شام کسی اور جدائی کے لیے ہے
موقع ہے کہ احسان کوئی اس کا چکا دوں
اک لمحہ مرے پاس برائی کے لیے ہے
ہے کون جھٹک دے جو کسی دست جفا کو
یہ خلق خدا صرف دہائی کے لیے ہے
اب خوں کو بنانا ہے ترے ہونٹ کی سرخی
بچ جائے گا جو دست حنائی کے لیے ہے
تہمت سی کوئی خود پہ لگا رکھی ہے شاہیںؔ
اک داغ سا انگشت نمائی کے لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.