خیال یار ہی بس ہر گھڑی تھا
خیال یار ہی بس ہر گھڑی تھا
وہ دور ابتدائے عاشقی تھا
چلو مانا کہ چہرہ برہمی تھا
مگر لہجہ تو اس کا شبنمی تھا
بھلا کیسے بتاتے قیمتیں ہم
ہمارا کام بس شیشہ گری تھا
جسے چھوڑ آئے نکتہ چیں سمجھ کر
وہی تو اعتبار دوستی تھا
بنا اس کے نہیں دکھتا تھا کچھ بھی
میاں وہ عالم دیوانگی تھا
جو میں نے تجھ پہ ضائع کر دیا ہے
مرا وہ وقت کتنا قیمتی تھا
جسے پہلا سمجھ بیٹھے تھے سب دوست
ہمارا عشق وہ ہی آخری تھا
تجھے بس اس لیے رکھا غزل میں
نبھانا قافیہ اک مطلبی تھا
ملے محفل میں دونوں مسکرا کر
بھرم الفت کا رکھنا لازمی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.