Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خیال کے پھول کھل رہے ہیں بہار کے گیت گا رہا ہوں

احسان دربھنگوی

خیال کے پھول کھل رہے ہیں بہار کے گیت گا رہا ہوں

احسان دربھنگوی

MORE BYاحسان دربھنگوی

    خیال کے پھول کھل رہے ہیں بہار کے گیت گا رہا ہوں

    ترے تصور کی سرزمیں پر نئے گلستاں کھلا رہا ہوں

    میں سارے برباد کن خیالوں کو دل کا مہماں بنا رہا ہوں

    خرد کی محفل اجڑ چکی ہے جنوں کی محفل سجا رہا ہوں

    ادھر ہے آنکھوں میں اک شرارت ادھر ہے سینے میں اک چبھن سی

    نظر سے وہ مسکرا رہے ہیں جگر سے میں مسکرا رہا ہوں

    مری مصیبت یہ کہہ رہی ہے خدا مجھے آزما رہا ہے

    مری عبادت یہ کہہ رہی ہے خدا کو میں آزما رہا ہوں

    خودی کے ماتھے پہ داغ سجدہ ہوس کے چہرے پہ تیرگی ہے

    میں ایک آئینہ لے کے دونوں کو دور ہی سے دکھا رہا ہوں

    لیا نہ دل نے مرے سہارا ابھرتی موجوں کا شورشوں کا

    میں اپنی اس کشتیٔ شکستہ کا آپ ہی نا خدا رہا ہوں

    ملے نہ میری غزل میں کیوں کر شعور ہستی سرور مستی

    جمیلؔ کے میکدے سے احساںؔ شراب ادراک پا رہا ہوں

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 152)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے