کھیل رچایا اس نے سارا ورنہ پھر کیوں ہوتا میں
کھیل رچایا اس نے سارا ورنہ پھر کیوں ہوتا میں
اس نے ہی یہ بھیڑ لگائی بنا ہوں صرف تماشا میں
اس نے اپنے دم کو پھونکا اور مجھے بیدار کیا
میں پانی تھا میں ذرہ تھا لمبی نیند سے جاگا میں
اس نے پہلے روپ دیا پھر رنگ دیا پھر اذن دیا
بحر و بر میں برگ و ثمر میں نئے سفر پر نکلا میں
آئینے کی خواہش کر کے خود کو بھی آزار دیے
دیکھ لیا اب آئینے میں کب ہوں تیرے جیسا میں
قتل و غارت کے ہنگامے شور شرابہ تو ہوگا
مجھ کو یہاں پر بھیجنے والے وہاں نہ رہتا اچھا میں
مأخذ:
Asaleeb (Pg. 601)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.