Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خرد آموز ہستی ہے مگر اب کیا کہوں وہ بھی

ناطق گلاوٹھی

خرد آموز ہستی ہے مگر اب کیا کہوں وہ بھی

ناطق گلاوٹھی

MORE BYناطق گلاوٹھی

    خرد آموز ہستی ہے مگر اب کیا کہوں وہ بھی

    کہ بن جاتی ہے دیوانوں کی دنیا میں جنوں وہ بھی

    سوال اک بے مروت سے طلب ایسی کہ کیا کہئے

    ہم اپنی زندگی سے مانگتے ہیں اور سکوں وہ بھی

    بتوں کے ساتھ لی دی سی جو یاد اللہ باقی ہے

    تو کیا شیخ حرم تیرے لیے میں چھوڑ دوں وہ بھی

    ریاکاری کے سجدے شیخ لے بیٹھیں گے مسجد کو

    کسی دن دیکھنا ہو کر رہے گی سرنگوں وہ بھی

    دھرا کیا ہے جو ہم سے یاد ماضی لے کے جائے گی

    جب آ جاتی ہے تو دو گھونٹ پی لیتی ہے خوں وہ بھی

    گئے سب ولولے ساری امیدیں ہو گئیں رخصت

    بچی ہے زندگی باقی تو اب میں کیا کروں وہ بھی

    نرالی بات دنیائے دنی میں کون سی ہوتی

    یہاں تو دیدنی ہے اور مرا حال زبوں وہ بھی

    مصیبت زندگی کی کس کے گھر اب سر چھپائے گی

    اجل اتنی اجازت دے کہ میں لیتا چلوں وہ بھی

    محبت ہو تو ہو بھی جائے سر بر چشم پر فن سے

    ابھی سے کیا کہوں ناطقؔ فسوں یہ بھی فسوں وہ بھی

    مأخذ:

    Deewan-e-Natiq (Pg. ebook-122 page-109)

    • مصنف: ناطق گلاوٹھی
      • اشاعت: 1976
      • ناشر: محمد عبد الحلیم
      • سن اشاعت: 1976

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے