خرقہ پوشی میں خود نمائی ہے
خرقہ پوشی میں خود نمائی ہے
ہاتھ بس کاسۂ گدائی ہے
بوریا بھی نہیں اسے درکار
جس کے تئیں شوق بے ریائی ہے
گل سب ہنستے ہیں بزم گلشن میں
عشق بلبل مگر ریائی ہے
جلد جاتی ہے آسماں اوپر
آہ میری عجب ہوائی ہے
شمع مینا کے نور سوں ساقی
محفل دل میں روشنائی ہے
ہر گھڑی دیکھتا ہے درپن کوں
شوخ میں طرز خود نمائی ہے
جب سوں دیکھا ہوں اس کی زلف دراز
تب سوں مجھ فکر میں رسائی ہے
کاں یو دیکھا ہے خواب میں مخمل
تجھ کف پا میں جو صفائی ہے
کیوں نہ ہوئے ماہ نو مثال عزیز
جس منے رسم کم نمائی ہے
دست گل رو میں پہنچنے داؤدؔ
کاغذ خط مرا حنائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.