خزاں موسم میں بھی دل کو اگر شاداب رکھنا تھا
خزاں موسم میں بھی دل کو اگر شاداب رکھنا تھا
تو پھر ویران آنکھوں میں سنہرے خواب رکھنا تھا
اندھیری رات کا مشکل سفر آسان ہو جاتا
نظر میں جلوۂ خورشید عالم تاب رکھنا تھا
جو کچھ پانا نہیں تھا صرف کھونا تھا مقدر میں
عبث نادان دل کو اس قدر بیتاب رکھنا تھا
بہ نام فصل مستقبل چھڑکنا تھا لہو دل کا
زمیں بنجر سہی پھر بھی اسے شاداب رکھنا تھا
بلا سے ٹوٹ جاتا اپنے دل کا شیشۂ نازک
مگر ہم کو خیال خاطر احباب رکھنا تھا
اجالے کا تصور بھی اجالے کی بشارت ہے
اندھیرے گھر میں کوئی کرمک شب تاب رکھنا تھا
ارادوں کی بلندی نے سہارا دے دیا دل کو
عبیدؔ اپنا قدم ہم کو سر مہتاب رکھنا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.