Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خود آگہی نے لہو میں ڈبو دیا مجھ کو

بدر عالم خاں اعظمی

خود آگہی نے لہو میں ڈبو دیا مجھ کو

بدر عالم خاں اعظمی

MORE BYبدر عالم خاں اعظمی

    خود آگہی نے لہو میں ڈبو دیا مجھ کو

    شعور ذات کی ایسی ملی سزا مجھ کو

    مثال گوہر نایاب زیر آب رہا

    یہ آرزو تھی سمندر اچھالتا مجھ کو

    میں ٹمٹماتا ہوا تیرگی سے لڑتا رہا

    تلاش کرتی رہی سر پھری ہوا مجھ کو

    وہ بے شمار دفینے نہ یوں پڑے رہتے

    اگر زمانہ سلیقے سے کھودتا مجھ کو

    ملا کسی کو سکوت دوام و بے خبری

    لہو میں ڈوبا ہوا یہ قلم ملا مجھ کو

    جبیں پہ کیا کیا تحریر خامۂ حق نے

    کہ آگہی بھی سمجھتی ہے سر پھرا مجھ کو

    میں ہارتا ہی گیا زندگی کی ہر بازی

    شکست دیتی رہی عمر بھر انا مجھ کو

    چٹخ رہا ہے بدن اور دھواں دھواں ہے دل

    کسی نے دی ہے سلگنے کی بد دعا مجھ کو

    قصور میرا یہی تھا کہ بے قصور تھا میں

    امیر شہر نے پھر بھی جلا دیا مجھ کو

    یہاں وہاں سر بازار خوں بہا میرا

    عجیب ہے کہ چکانا ہے خوں بہا مجھ کو

    اگر میں درد سے چیخوں تو ہے اداکاری

    دکھاؤں زخم تو کہتے ہیں خود نما مجھ کو

    میں اپنے ہاتھ میں اپنا بریدہ سر لے کر

    چلا تو روک رہی تھی کوئی صدا مجھ کو

    کبھی چراغ جلاؤں تو کانپ جاتا ہوں

    ہر ایک آگ سے لگتا ہے خوف سا مجھ کو

    بہ فضل آبلہ پائی بہ فیض تشنہ لبی

    سراب ڈھونڈھ رہا ہے برہنہ پا مجھ کو

    ابھی محل کے در و بام نا مکمل ہیں

    یہ کس نے خواب سے آ کر جگا دیا مجھ کو

    ہر انکشاف پہ حیرت زدہ کھڑا رہتا

    اگر وہ بیٹھ کے فرصت میں سوچتا مجھ کو

    نہ جانے کب سے ہے اس پار دیکھنے کی ہوس

    فصیل ذات سے اوپر ذرا اٹھا مجھ کو

    مأخذ:

    ہذیان (Pg. 122)

    • مصنف: بدر عالم خاں اعظمی
      • ناشر: اعلیٰ پرنٹنگ پریس، دہلی
      • سن اشاعت: 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے