خود اپنے قتل کا الزام ڈھو رہا ہوں ابھی
خود اپنے قتل کا الزام ڈھو رہا ہوں ابھی
میں اپنی لاش پہ سر رکھ کے رو رہا ہوں ابھی
اسی پہ فصل کھڑی ہوگی اک صداؤں کی
میں جس زمین پہ خاموشی بو رہا ہوں ابھی
سب اپنی اپنی فصیلیں ہٹا لیں رستے سے
میں اپنی راہ کی دیوار ہو رہا ہوں ابھی
کہو کہ دشت ابھی تھوڑا انتظار کرے
میں اپنے پاؤں ندی میں بھگو رہا ہوں ابھی
میں تجھ کو پھینک بھی سکتا تھا زندگی لیکن
کسی امید پہ یہ بوجھ ڈھو رہا ہوں ابھی
بہت سی آنکھیں مری راہ دیکھتی ہوں گی
میں ایک خواب ہوں تعبیر ہو رہا ہوں ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.