خود بہ خود دیدہ و دل میں جو سمایا جائے
خود بہ خود دیدہ و دل میں جو سمایا جائے
ہائے اس شخص کو کس طرح بھلایا جائے
ایک اک ذرے کو آئینہ بنایا جائے
جلوۂ حسن نظر ان کو دکھایا جائے
بات جب ہے کہ نہ گزرے دل نازک پہ گراں
شوق سے حال شب ہجر سنایا جائے
ماہ و انجم ہیں کہیں اور کہیں لالہ و گل
دامن شوق کو کس کس سے بچایا جائے
کیسی پابندیٔ زنداں کہ ہے فطرت آزاد
خون دل سے چمن تازہ بنایا جائے
شیوۂ ضبط کا اے دوست تقاضا ہے یہی
دل کا ہر راز خود ان سے بھی چھپایا جائے
ان کی محفل میں اگر رسم زباں بندی ہے
قصۂ شوق نگاہوں سے سنایا جائے
سایۂ برق میں اے جوش مذاق تعمیر
آشیاں روز گلستاں میں بنایا جائے
ہونے پائے نہ کہیں زندگی بے کیف نظیرؔ
ایک ہنگامۂ خاموش مچایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.