خود میں اک آفتاب تھے عبد الرشید لون
خود میں اک آفتاب تھے عبد الرشید لون
یعنی کھلی کتاب تھے عبد الرشید لون
جس جا وہ جاتے خوشبو لٹانا ہی کام تھا
مہکا ہوا گلاب تھے عبد الرشید لون
کیا کہیے ہم کو ہم نے نہ گوہر کی قدر کی
جب تک کہ دستیاب تھے عبد الرشید لون
جس زاویے سے دیکھیے آیا ہمیں نظر
ہر رخ سے کامیاب تھے عبد الرشید لون
آتا نہیں سمجھ میں جو پڑھنے کے باوجود
الفت کا وہ نصاب تھے عبد الرشید لون
تعبیر خواب جس کی بتلا نہ سکا کوئی
ایسا ہی ایک خواب تھے عبد الرشید لون
ان کو خدا نے بخشا تھا ایسا ہنر کہ سب
کہتے ہیں لا جواب تھے عبد الرشید لون
جب بھی پڑھیں گے معنی نیا دے ہمیں کوئی
ایسا ہی ایک باب تھے عبد الرشید لون
وقت وداع کلمہ طیب زباں پہ تھا
مقصد میں کامیاب تھے عبد الرشید لون
مجلس میں سب کی ہوتی تھی احمدؔ زبان بند
رکھتے ہر اک جواب تھے عبد الرشید لون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.