خود محبت بھی اسی لہجے کی شیدائی تھی
خود محبت بھی اسی لہجے کی شیدائی تھی
اس کی باتوں میں کچھ اس طرح کی گہرائی تھی
بین کرتی تھی اداسی مرے شانے لگ کر
رات بھی دیدۂ حیران تماشائی تھی
اس نے کیا رنج سہے ہوں گے کہ دکھ بانٹنے وقت
ایک لمحے کو تو آواز بھی بھرائی تھی
میں کسی طور بھی سمجھوتہ تو کر سکتا تھا
پر مری عمر گزشتہ کی جو تنہائی تھی
وہ خلا ہے مرے سینے میں کہ یوں لگتا ہے
اس سے پہلے یہ کسی دشت کی پہنائی تھی
گردش خوں سے ادھڑتے گئے دل کے دھاگے
کتنی کمزور ترے ہاتھوں کی ترپائی تھی
خوں ٹپکتا ہے کسی پھول کو چھو کر دیکھو
باغباں کیا یہی تیری چمن آرائی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.