Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھلا ہے جلوۂ پنہاں سے از بس چاک وحشت کا

بیان میرٹھی

کھلا ہے جلوۂ پنہاں سے از بس چاک وحشت کا

بیان میرٹھی

MORE BYبیان میرٹھی

    کھلا ہے جلوۂ پنہاں سے از بس چاک وحشت کا

    میں ڈرتا ہوں کہیں پردہ نہ پھٹ جائے حقیقت کا

    کہاں لے جائے گا یا رب سمند تند وحشت کا

    کہ پیچھے رہ گیا کوسوں دوراہا نار و جنت کا

    غبار رنگ پراں ہے پھریرا تیری رایت کا

    شکست قلب عاشق غلغلہ ہے تیری نصرت کا

    کیا ہے قصد کس کے کنگر ایوان رفعت کا

    کہ تھاما ہے ترے نالے نے پایہ عرش ہمت کا

    جھکا دی قدسیوں نے بے تکلف گردن طاعت

    زہے رتبہ کف خاک در والائے دولت کا

    کھلے کس طرح پردہ پردۂ گوش تحیر پر

    کہ بے صوت و صدا ہے پردہ ساز بزم وحدت کا

    صنم طاق حرم سے دفعتاً نیچے اتر آئے

    ادب تھا بس کہ واجب دوست کے قاصد کے طلعت کا

    حجاب تن کساد رونق کالائے یوسف ہے

    تردد کیا ہے زنداں خانۂ ہجراں سے ہجرت کا

    سلاطیں کو نہیں پاتا مزاج ان کے فقیروں کا

    کہ عنقائے فلک پرواز ہے قاف قناعت کا

    لب اصنام ہیں قند سخن سے سر بہ مہر اب تک

    خموشی سے مزہ پوچھے کوئی تیری فصاحت کا

    مزے ملتے ہیں کیا کیا عشق کے لذت شناسوں کو

    ہمیں دامان زخم دل عوض ہے خوان نعمت کا

    ترے حیرت کدے میں فرش ہے آئینہ کیا او بت

    کہ خاصان در دولت کو ہی کھٹکا ہے ذلت کا

    نگہ بے حس خط ساغر کی صورت ہے کہ ساقی نے

    دیا ہے مردم چشم جہاں کو جام حیرت کا

    تلاش جلوۂ معنی میں ٹکرایا کئے سجدے

    نہ ٹوٹا دست خشک زہد سے بت خانہ صورت کا

    قیامت برہمی ڈالی تو ہجراں کی گھڑی گزری

    زمیں ہے گرد شیشہ آسماں شیشہ ہے ساعت کا

    بتوں پر لات ماری مہر و مہ سے پھیر لیں آنکھیں

    بیاںؔ اللہ رے غمزہ مرے حسن عقیدت کا

    مأخذ:

    Deewan-e-bayaan (Pg. E-71)

      • اشاعت: 2007
      • ناشر: سلمان فائن پرنٹرس، ناگپور
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے