کھلی ہے ہجر کی ہم پر جو یہ سچائی حیرت ہے
کھلی ہے ہجر کی ہم پر جو یہ سچائی حیرت ہے
کہ نم آنکھیں بھی ہو جاتی ہیں پھر صحرائی حیرت ہے
تمہیں میرے محافظ تھے تحفظ چاہتی تھی میں
تمہیں نے کی ہے میری ہر جگہ رسوائی حیرت ہے
کہ جن ہاتھوں سے میرے زخم کی پرتیں ادھیڑی ہیں
انہی ہاتھوں سے کرنے آ گئے ترپائی حیرت ہے
سکون دل جسے مانا محبت سے جسے چاہا
وہی نکلا زمانے بھر کا یوں ہرجائی حیرت ہے
کناروں سے تماشا کرنے والے آج آ آ کر
بتاتے ہیں ہمیں دریا کی وہ گہرائی حیرت ہے
میں اپنے ہجر کے قصے سنانے اس کو کیا بیٹھی
اسی باعث سہیلی بن گئی تنہائی حیرت ہے
تمنا تھی ان آنکھوں کی اسے بس اک نظر دیکھیں
اور اس کے ہجر میں کھو دی گئی بینائی حیرت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.