Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھلی ہے کنج قفس میں مری زباں صیاد

رند لکھنوی

کھلی ہے کنج قفس میں مری زباں صیاد

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    کھلی ہے کنج قفس میں مری زباں صیاد

    میں ماجرائے چمن کیا کروں بیاں صیاد

    دکھائے گا نہ اگر سیر بوستاں صیاد

    پھڑک پھڑک کے قفس ہی میں دوں گا جاں صیاد

    جہاں گیا میں گیا لے کے دام واں صیاد

    پھرا تلاش میں میری کہاں کہاں صیاد

    دکھایا کنج قفس مجھ کو آب و دانہ نے

    وگرنہ دام کہاں میں کہاں کہاں صیاد

    اجاڑا موسم گل ہی میں آشیاں میرا

    الٰہی ٹوٹ پڑے تجھ پہ آسماں صیاد

    میں کھینچوں دام میں بلبل تو آشیانہ جلا

    بہم یہ مشورہ کرتے ہیں باغباں صیاد

    عجیب قصہ ہے دلچسپ اک حکایت ہے

    سناؤں گا گل و بلبل کی داستاں صیاد

    نہ گل کھلیں گے نہ چہکارے گا کوئی بلبل

    بہار باغ کو ہونے تو دے خزاں صیاد

    ہمائے زندہ گھسیٹے گا دام میں شاید

    بجاۓ دانہ بچھاتا ہے استخواں صیاد

    خبر نہیں کسے کہتے ہیں گل چمن کیسا

    قفس کو جانتے ہیں ہم تو آشیاں صیاد

    اداس دیکھ کے مجھ کو چمن دکھاتا ہے

    کئی برس میں ہوا ہے مزاج داں صیاد

    رہے نہ قابل پرواز بال و پر میرے

    قفس سے اڑ کے میں اب جاوں گا کہاں صیاد

    قفس کو شام سے لٹکا کے فرش خواب کے پاس

    سنا کیا مری تا صبح داستاں صیاد

    کرے گا یاد مرے زمزموں کو بعد مرے

    ہوں چند روز تیرے گھر میں میہماں صیاد

    سناؤں واقعہ اپنا تجھے تمام و کمال

    جو گوش دل سے سنے میری داستاں صیاد

    ستم زیادہ نہ کر حکم دے رہائی کا

    پکارتے ہیں گرفتار الاماں صیاد

    چمن میں رکھا نہ بلبل کا نام تک باقی

    خدا کرے یوں ہی ہو جائے بے نشاں صیاد

    ہزار مرغ خوش الحاں چہکتے ہیں ہرسو

    بہ از چمن ہوا اب تو ترا مکان صیاد

    میں جھانکتا نہیں چاک قفس سے بھی گل کو

    نہوی تا مری جانب سے بد گماں صیاد

    اسیر کنج قفس کر بہ شوق دام میں کھینچ

    قضا لے آئی ہے مجھ کو کشاں کشاں صیاد

    پروں کو کھول دے ظالم جو بند کرتا ہے

    قفس کو لے کے میں اڑ جاؤں گا کہاں صیاد

    نہ ہوں گا بند قفس میں بھی میں وہ بلبل ہوں

    ہزار تجھ کو سناؤں گا داستاں صیاد

    در قفس بھی کھلے گا تو اب نہ جاؤں گا

    یقین نہ ہووے تو کر میرا امتحاں صیاد

    رہا بھی ہو کے نہ بھولوں گا حق خدمت کو

    ادائے شکر کروں گا میں ہر زباں صیاد

    چمن میں بلبل و قمری کا پر نہ چھوڑے گا

    رہا جب آٹھ پہر گھات میں نہاں صیاد

    قفس پہ رکھنے لگا اب تو ہار پھولوں کے

    ہزار شکر ہوا مجھ پہ مہرباں صیاد

    عزیز رکھتا ہے کرتا ہے خاطریں میری

    ملا ہے خوبیٔ قسمت سے قدرداں صیاد

    نکالیو نہ قدم آشیاں سے او بلبل

    لگائے بیٹھے ہیں پھندے جہاں تہاں صیاد

    وہ عندلیب ہوں جل کر کروں جو نالۂ گرم

    قفس کے چاکوں سے اٹھنے لگے دھواں صیاد

    مرے بیان کو سن سن کے کانپ کانپ اٹھا

    غضب یہ ہے کہ سمجھتا نہیں زباں صیاد

    الٰہی دیکھیے کیونکر نباہ ہوتا ہے

    زباں دراز ہوں میں اور بد زباں صیاد

    سوائے‌ شکر شکایت اگر کبھی کی ہو

    الٰہی قطع ہو منقار سے زباں صیاد

    فریب دانہ نہ کھاتا میں زینہار اے رندؔ

    نہ کرتا دام اگر خاک میں نہاں صیاد

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    مہدی حسن

    مہدی حسن

    مأخذ:

    diivaan-e-rind guldasta.e ishq (Pg. 56-57)

    • مصنف: رند لکھنوی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے