خمار نطق نے اور لفظ کے سبو نے دیا
خمار نطق نے اور لفظ کے سبو نے دیا
ترا سراغ مجھے تیری گفتگو نے دیا
طویل نیند کی راحت مجھے شجر نے دی
شجر کو پھولنا پھلنا مرے لہو نے دیا
اسی کے عیب بنے میرے طرۂ دستار
امیر شہر کا رتبہ مجھے عدو نے دیا
زمانے بعد ترے نام پر میں یوں چونکا
جلا دیا ہو اندھیرے میں جیسے تو نے دیا
کوئی صدا تری دوری نے تیرے ہجر نے دی
کوئی پیام نگاہ ستارہ جو نے دیا
دماغ و چشم بھی قلب و نظر بھی تھے ہم پر
مگر ثبات تو شہپرؔ رگ گلو نے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.