خوشبو سی تحلیل ہوئی سانسوں کے تانے بانے میں
خوشبو سی تحلیل ہوئی سانسوں کے تانے بانے میں
ہم نے بھی محسوس کیا ہے دل تک آنے جانے میں
آنگن کا آہٹ سے رشتہ اور آہٹ کا بنجر پن
کتنے موسم بیت گئے ہیں اس دل کو سمجھانے میں
آنکھوں کا منظر سے رشتہ اور منظر کا سوندھا پن
کچی مٹی سی یادوں کو گوندھا ہے افسانے میں
راتوں کا خوابوں سے رشتہ اور خوابوں کا سونا پن
خاموشی چلتی رہتی ہے دور تلک ویرانے میں
منزل کا رستوں سے رشتہ اور رستوں کا خالی پن
جانے ان رستوں پر کیسے آ پہنچے انجانے میں
دریا کا موجوں سے رشتہ اور موجوں کا پاگلپن
خود کو زخمی کر بیٹھا ہے ساحل سے ٹکرانے میں
پتوں کا پت جھڑ سے رشتہ اور پت جھڑ کا سوکھا پن
کیسے کیسے دن دیکھے ہیں کھلنے اور مرجھانے میں
روحوں کا مٹی سے رشتہ اور مٹی کا گیلا پن
کتنے رشتے خواب ہوئے ہیں رشتوں کے تہہ خانے میں
- کتاب : عشق (Pg. 69)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.