Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خون کے دریا بہہ جاتے ہیں خیر اور خیر کے بیچ

ضیا جالندھری

خون کے دریا بہہ جاتے ہیں خیر اور خیر کے بیچ

ضیا جالندھری

MORE BYضیا جالندھری

    خون کے دریا بہہ جاتے ہیں خیر اور خیر کے بیچ

    اپنے آپ میں سب سچے ہیں مسجد و دیر کے بیچ

    لاگ ہو یا کہ لگن ہو دونوں ایک دیے کی لویں

    ایک ہی روشنی لہراتی ہے پیار اور بیر کے بیچ

    دل میں دھوپ کھلے تو اندھیرے چھٹ جاتے ہیں آپ

    اب ہم فرق روا نہیں رکھتے یار اور غیر کے بیچ

    سوچ سمجھ سب سچ ہے لیکن دل کی بات ہے اور

    دور تھی یوں تو آنکھ بھنور کی پہنچا تیر کے بیچ

    جاتے ہو پہ قدم اٹھنے سے پہلے دھیان رہے

    عمر کا فاصلہ ہو سکتا ہے پیر اور پیر کے بیچ

    دیکھتی آنکھ ضیاؔ حیراں ہے دیکھ کے دہر کے رنگ

    پل کی پل میں بدل جاتے ہیں منظر سیر کے بیچ

    مأخذ:

    sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 408)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے