Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواب آنکھوں کے یہ بے جان کہاں ہوتے ہیں

فریدہ عالم فہمی

خواب آنکھوں کے یہ بے جان کہاں ہوتے ہیں

فریدہ عالم فہمی

MORE BYفریدہ عالم فہمی

    خواب آنکھوں کے یہ بے جان کہاں ہوتے ہیں

    راستے صبر کے آسان کہاں ہوتے ہیں

    جو گئے آپ تو تنہائی یہاں رہنے لگی

    کہ نگر دل کے یہ ویران کہاں ہوتے ہیں

    کوئی مر جائے سسکتا رہے دم بھرتا رہے

    ہنسنے والے یہ پریشان کہاں ہوتے ہیں

    درد تو شور مچاتا ہے اکیلے من میں

    دل کے دالان بھی سنسان کہاں ہوتے ہیں

    کوئی قاتل بھی اگر تخت پہ قبضہ کر لے

    لوگ کم ظرف یہ حیران کہاں ہوتے ہیں

    ناخداؤں نے سنبھالی ہے یہ دنیا جب سے

    ڈھونڈھتی پھرتی ہوں بھگوان کہاں ہوتے ہیں

    چلتی پھرتی ہوئی بے جان مشینیں ہیں یہ سب

    وہ جو انسان تھے انسان کہاں ہوتے ہیں

    یہ بجز دوستوں کے اور عطا کس کی ہے

    ناتواں ورنہ یہ پیمان کہاں ہوتے ہیں

    غم کی شدت مجھے رونے نہیں دیتی کیونکہ

    رنج و غم درد کے احسان کہاں ہوتے ہیں

    دل کو سمجھا لیا کہتے ہوئے فہمیؔ اتنا

    پورے ہو جائیں وہ ارمان کہاں ہوتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے