خواب تھا روشنی کے منظر کا
خواب تھا روشنی کے منظر کا
ہے سفر آگ کے سمندر کا
پتھر اک دوسرے پہ مت پھینکو
یہ زمانہ نہیں ہے پتھر کا
اپنے گھر کی فضا خراب نہ کر
رنگ اچھا نہیں ہے باہر کا
اک قسم اور زندہ رہنے کی
وار تیکھا سہی مقدر کا
وہ پرندہ ابھی اڑے گا نہیں
جائزہ لے رہا ہے شہپر کا
بھاگتے پھر رہے ہو تم جس سے
خوف ہے وہ تمہارے اندر کا
ہو رہی ہیں پرستشیں اس کی
جب سے وہ بن گیا ہے پتھر کا
ایک ہی در بہت ہے میرے لیے
میں بھکاری نہیں ہوں در در کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.