خوابوں کا کوئی سرا نہیں ہے
ہے بھی تو مجھے پتا نہیں ہے
تا دور غبار اڑ رہا ہے
ہونے کو تو کچھ ہوا نہیں ہے
پھر رات کی سرزمیں ہے میں ہوں
اور ہاتھ میں پھر دیا نہیں ہے
پھر رات کی سرزمیں ہے میں ہوں
اور ہاتھ میں پھر دیا نہیں ہے
اک خواب کی لو ہے چشم تر میں
تصویر میں کچھ نیا نہیں ہے
بیدار ہیں شہر کی ہوائیں
وہ شخص ابھی گیا نہیں ہے
صحرا میں گھٹا برس رہی ہے
یہ وقت مگر مرا نہیں ہے
سانسوں میں کسک ہے اجنبی سی
اس نے تو ابھی چھوا نہیں ہے
میں وقت سے چل رہی ہوں آگے
تا دور کوئی صدا نہیں ہے
سرشار ہوں شعر کہہ کے نیناؔ
کچھ اور اگر صلہ نہیں ہے
مأخذ:
شبد (Pg. 98)
- مصنف: نینا عادل
-
- ناشر: عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی
- سن اشاعت: 2018
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.