خواہش وصل نے عشاق کو رسوا رکھا
خواہش وصل نے عشاق کو رسوا رکھا
حسن نے دل کش و خوش رنگ سراپا رکھا
اپنے کردار کے داغوں کو چھپانے کے لیے
میرے اعمال پہ تنقید کو برپا رکھا
میرے ناکردہ گناہوں کی نمائش کے لیے
مجھ کو زنداں میں لگا کر بڑا تالا رکھا
صاف انکار نہ کرنے کے بدل ظالم نے
میری دل بستگی کو وعدۂ فردا رکھا
کون سی چیز گرانی کی بلندی پہ نہیں
خون ناحق مگر اس دور نے سستا رکھا
کر کے محروم انہیں آب رواں سے ہم نے
نام بے آب گزر گاہوں کا دریا رکھا
اپنے قد سے مرا قد دیکھا نکلتا جو طہورؔ
کر کے سر میرا قلم اپنا سر اونچا رکھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 492)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.