خواہش کا بوجھ رکھ لیا دل کی اساس پر
خواہش کا بوجھ رکھ لیا دل کی اساس پر
یہ کام بھی کیا ہے ترے التماس پر
پانی کی چند بوندیں مجھے مانگنی پڑیں
شرمندگی ہوئی ہے بہت اپنی پیاس پر
لفظوں میں جھلملاتے ہوئے غم نہیں ہیں یہ
جگنو ٹکے ہوئے ہیں غزل کے لباس پر
ناکام ہے یہ کب سے مگر ٹوٹتی نہیں
حیران ہوتا رہتا ہوں میں دل کی آس پر
دل سوچ میں پڑا ہے کہ وہ کیسے ہونٹ تھے
جن کے نشان ابھرے ہیں اب تک گلاس پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.