کرن کرن یہ کسی دیدۂ حسد میں ہے
کرن کرن یہ کسی دیدۂ حسد میں ہے
ہر اک چراغ ہمارا دھویں کی زد میں ہے
جسے نکالا ہے ہندسوں سے زائچہ گر نے
بقا ہماری اسی پانچ کے عدد میں ہے
ہر ایک شخص کی قامت کو ناپ اور بتا
مرے علاوہ یہاں کون اپنے قد میں ہے
گھروں کے صحن کچھ ایسے سکڑ سمٹ گئے ہیں
ہر ایک شخص مکیں جس طرح لحد میں ہے
لگے ہیں شاخوں پہ جس دن سے پھول پات نئے
ہر ایک پیڑ حویلی کا چشم بد میں ہے
نبیلؔ ایسے ادھورے ہیں روز و شب جیسے
مرا ازل کسی اندیشۂ ابد میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.