Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کس کے ہاتھوں بک گیا کس کے خریداروں میں ہوں

آغا حجو شرف

کس کے ہاتھوں بک گیا کس کے خریداروں میں ہوں

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    کس کے ہاتھوں بک گیا کس کے خریداروں میں ہوں

    کیا ہے کیوں مشہور میں سودائی بازاروں میں ہوں

    غم نہیں جو بیڑیاں پہنے گرفتاروں میں ہوں

    ناز ہے اس پر کہ تیرے ناز برداروں میں ہوں

    تیرے کوچے میں جو میرا خون ہو اے لالہ رو

    سرخ رو یاروں میں ہوں گل رنگ گلزاروں میں ہوں

    اس قدر ہے اے پری رو زور پر جوش جنوں

    سر سے توڑوں قید اگر لوہے کی دیواروں میں ہوں

    عشق سے مطلب نہ تھا دل زلف میں الجھا نہ تھا

    تھا جب آزادوں میں تھا اب تو گرفتاروں میں ہوں

    ہوگی معشوقوں کو خواہش مجھ نحیف و زار کی

    گل کریں گے آرزو میری میں ان خاروں میں ہوں

    دل کو دھمکانا ہے دھیان اس نرگس بیمار کا

    جان لے کر چھوڑتا ہوں میں ان آزاروں میں ہوں

    اس مرے سودے کا دنیا میں ٹھکانا ہے کہیں

    جان کا گاہک جو ہے اس کے خریداروں میں ہوں

    کس سے پوچھوں کیا کروں صیاد کی مرضی کی بات

    تازہ وارد ہوں قفس میں تو گرفتاروں میں ہوں

    آرزو ہے میں وہ گل ہو جاؤں اے رشک چمن

    باغ میں دن بھر رہوں شب کو ترے ہاروں میں ہوں

    آ گیا دم ضیق میں لیکن نہ یہ ثابت ہوا

    کون ہے عیسیٰ مرا میں کس کے بیماروں میں ہوں

    ڈریے ایسی آنکھ سے جو صاف اشارے سے کہے

    نرگس بیمار ہوں پر مردم آزاروں میں ہوں

    دل تو میں صدقہ کروں تم اس پہ میری جان لو

    تم ہی منصف ہو کہ میں ایسے گنہ گاروں میں ہوں

    کون ہوں کیا ہوں کہاں ہوں میں نہیں یہ بھی خبر

    خود غلط خود رفتہ ہوں میں خاک ہوشیاروں میں ہوں

    ہے یہ ابرو کا اشارا تھی جہاں کی ذو الفقار

    اے شرفؔ میں اس سلح خانے کی تلواروں میں ہوں

    مأخذ:

    Deewan-e-Sharf(Rekhta Website) (Pg. 182)

    • مصنف: آغا حجو شرف
      • ناشر: مطبع جعفری، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1875

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے