کس توقع پہ شریک غم یاراں ہوں گے
کس توقع پہ شریک غم یاراں ہوں گے
یاد ہم کس کو بھلا اے دل ناداں ہوں گے
رونق بزم بہت اب بھی سخنداں ہوں گے
ان میں کیا ہم سے بھی کچھ سوختہ ساماں ہوں گے
ہم پہ جو بیت گئے بیت گئی بیت گئی
کیا کہیں آپ سنیں گے تو پشیماں ہوں گے
یاد اک غم ہے کہ فریاد فسوں ہے کہ جنوں
درد کے رشتے ہیں مشکل سے نمایاں ہوں گے
تھم گئے اشک کہ آنکھوں میں چمک لوٹ آئے
یہ دیے شام ڈھلے گی تو فروزاں ہوں گے
یاس کی رات میں ہر آس نے دم توڑ دیا
جانے کب صبح کے آثار نمایاں ہوں گے
تو سلامت کہ تری بزم میں اے ارض وطن
زندگی ہے تو کبھی ہم بھی غزل خواں ہوں گے
ہاں کبھی تو نظر آئیں گے نظرؔ وہ گلیاں
جن میں خورشید کئی اب بھی خراماں ہوں گے
مأخذ:
NaqsháShumara No. 002-061â (Pg. E-104 B-112)
-
- اشاعت: Feb 1961
- ناشر: کاشانۂ اردو، کراچی
- سن اشاعت: 1961
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.