کسی بھی دشت میں گم میری بھی صدا ہوگی
کسی بھی دشت میں گم میری بھی صدا ہوگی
مگر یہ بات کسی کی نظر میں کیا ہوگی
نہ بدلہ ہو گا مرے شہر کا مزاج اب تک
وہی گلی وہی کوچے وہی فضا ہوگی
وہی تپاک سا پھولوں میں اس کے آنگن کے
وہی چنبیلی کی بیلوں میں کج ادا ہوگی
نہ جانے شاخ تعلق سے کب گروں کٹ کر
پھر اس کے بعد تو میں ہوں گا اور ہوا ہوگی
نہ پاؤں میں کوئی زنجیر نارسائی کی
نہ دوریاں نہ کوئی قید فاصلہ ہوگی
نہ سامنے کوئی دیوار خوف پسپائی
نہ میرے پیچھے کوئی دہشت بلا ہوگی
نہ تشنگی کا عذاب آسماں سے اترے گا
نہ ریگ دشت سرابوں سے آشنا ہوگی
نہ راہزن کوئی ہو گا مرے تعاقب میں
نہ کوئی مشعل روشن ہی رہنما ہوگی
نہ سنگ راہ کوئی مانع سفر ہو گا
نہ روکتی ہوئی مجھ کو کوئی صدا ہوگی
نہ سبزہ زار سے آنکھوں میں نور آئے گا
نہ دل کا کیف بڑھاتی ہوئی گھٹا ہوگی
بھڑکتی دھوپ کے شعلے نہ چھو سکیں گے مجھے
نہ چھاؤں میرے لیے زیبؔ جاں فزا ہوگی
- کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 73)
- Author : زیب غوری
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.