Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی در پہ جانے کو جی چاہتا ہے

جے کرشن چودھری حبیب

کسی در پہ جانے کو جی چاہتا ہے

جے کرشن چودھری حبیب

MORE BYجے کرشن چودھری حبیب

    کسی در پہ جانے کو جی چاہتا ہے

    وفا آزمانے کو جی چاہتا ہے

    اٹھایا تھا جس بزم سے ہم کو اک دن

    وہیں پھر بھی جانے کو جی چاہتا ہے

    ہوئے مندمل زخم دل میرے لیکن

    نئے زخم کھانے کو جی چاہتا ہے

    مآل محبت سمجھتا ہوں پھر بھی

    کہیں دل لگانے کو جی چاہتا ہے

    ہیں کیسے مزے کے ترے جھوٹے وعدے

    کہ پھر دھوکہ کھانے کو جی چاہتا ہے

    وہ پھر آج کچھ ہم سے روٹھے ہوئے ہیں

    انہیں پھر منانے کو جی چاہتا ہے

    ہے مدت سے سونی مرے دل کی محفل

    تمہیں سے سجانے کو جی چاہتا ہے

    جو روشن ہیں محفل میں عقل و خرد سے

    وہ شمعیں بجھانے کو جی چاہتا ہے

    جو سوئے ہوئے دل میں ہلچل مچا دے

    وہ طوفاں اٹھانے کو جی چاہتا ہے

    حبیبؔ آگ بھر دیں جو سینے میں سب کے

    وہ نغمے سنانے کو جی چاہتا ہے

    مأخذ:

    نغمۂ زندگی (Pg. 63)

    • مصنف: جے کرشن چودھری حبیب
      • ناشر: جے کرشن چودھری حبیب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے