کسی کے حسن عالم تاب کی تنویر کے صدقے (ردیف .. ی)
کسی کے حسن عالم تاب کی تنویر کے صدقے
کسی بد بخت کی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی
مروت کی ادا پر بند آنکھیں کر کے لٹ جانا
یہ نادانی سہی لیکن یہ نادانی نہیں جاتی
وہاں دل لے چلا ہے پھر وہی اک بات کہنے کو
کہی جاتی ہے جو اکثر مگر مانی نہیں جاتی
خداوندا پھر آخر کیا تمنا ہے مرے دل کی
وہ پہلو میں بھی ہیں لیکن پریشانی نہیں جاتی
کیا تھا میں نے شکوہ آپ نے آنکھیں جھکا لی تھیں
ہوئی مدت مگر اب تک پشیمانی نہیں جاتی
وہی ہے اپنی رندی اور وہی واعظ کی فہمائش
بری عادت کوئی بھی ہو بہ آسانی نہیں جاتی
- کتاب : Kufr-o-iman (Pg. 51)
- Author : Hari chand Akhtar
- مطبع : Satpaal, kucha Khakan Urdu Bazar- Delhi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.