Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی کے میں لباس عاریت کو کیا سمجھتا ہوں

منور خان غافل

کسی کے میں لباس عاریت کو کیا سمجھتا ہوں

منور خان غافل

MORE BYمنور خان غافل

    کسی کے میں لباس عاریت کو کیا سمجھتا ہوں

    پھٹے کپڑوں کو اپنی خلعت دیبا سمجھتا ہوں

    جہاں دیوانہ کوئی اپنے سائے سے الجھتا ہے

    اسے زلف مسلسل کا تری سودا سمجھتا ہوں

    میں گو مجنوں ہوں پر مطلب نہیں کچھ کوہ و صحرا سے

    سواد شہر ہی کو خیمۂ لیلےٰ سمجھتا ہوں

    ہزاروں باغ دنیا میں تماشے میں نے دیکھے ہیں

    دو رنگی کو زمانے کی گل‌ رعنا سمجھتا ہوں

    نہیں مے خانۂ عالم میں مجھ سا مست و بے خود ہے

    کہ شور حشر کو بھی قلقل مینا سمجھتا ہوں

    عطا کی ہے خدا نے چشم وحدت بیں مجھے جیسے

    جسے قطرہ سمجھتا تھا اسے دریا سمجھتا ہوں

    ہمیں رہ رہ کے یاد آتا ہے ہنگام عتاب اس کا

    دکھا کر آنکھ کہنا رہ تو جا کیسا سمجھتا ہوں

    خط مشکیں کو ریحاں جانتا ہوں باغ عالم میں

    تری چشم سیہ کو نرگس شہلا سمجھتا ہوں

    برابر غیر کے بھی مرتبہ میرا نہیں افسوس

    اگرچہ آپ کہتے ہیں تجھے اپنا سمجھتا ہوں

    مقام امتحاں میں دیکھ لینا ایک دن صاحب

    رقیب رو سیہ ٹھہرے گا کیا اتنا سمجھتا ہوں

    نمود اتنی کہاں تھی شاعری میں میری اے غافلؔ

    میں اس شہرت کو فیض صحبت گویاؔ سمجھتا ہوں

    مأخذ:

    Deewan-e-Ghafil (Pg. 43)

    • مصنف: منور خان غافل
      • اشاعت: 1872
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1872

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے