کسی خیال کی رو میں تھا مسکراتے ہوئے
کسی خیال کی رو میں تھا مسکراتے ہوئے
مگر وہ چونک پڑا تھا نظر ملاتے ہوئے
چمک تھی اک پس دیوار صاعقہ بر دوش
کہ طاق و در تھے شب ماہ میں نہاتے ہوئے
مگر نوشتۂ دیوار لا زوالی ہے
زمانہ کروٹیں لیتا ہے آتے جاتے ہوئے
کبھی کبھی کوئی لمحہ بھی جاودانی ہے
گزر گئیں کئی صدیاں یہی سناتے ہوئے
جو رہ گیا تھا کہیں اک سحاب نا رفتہ
بکھر کے خاک ہوا پاؤں لڑکھڑاتے ہوئے
میں ڈگمگایا تو ساحل کا تھا نہ موجوں کا
چمک رہی تھی ندی آسماں اڑاتے ہوئے
ذرا سی روشنی پھوٹی تو صبح دم سورج
فضا میں ڈوب گیا آستیں چڑھاتے ہوئے
کوئی کسی کا نہیں اس سرائے فانی میں
کوئی چراغ بجھا یہ صدا لگاتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.