Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی کو جنگ میں یوں بھی ہرانا پڑتا ہے

مظہر حسین سید

کسی کو جنگ میں یوں بھی ہرانا پڑتا ہے

مظہر حسین سید

MORE BYمظہر حسین سید

    کسی کو جنگ میں یوں بھی ہرانا پڑتا ہے

    کہ خود ہی تیر پہ جا کر نشانہ پڑتا ہے

    تمہیں تو شہر میں بس آنا جانا پڑتا ہے

    ہمیں یہ رنج مسلسل اٹھانا پڑتا ہے

    سخن سرائی فقط شغل واہ واہ نہیں

    ہمیں تو ٹوٹ کے خود کو بنانا پڑتا ہے

    لہو میں ناچتی رہتی ہے مستقل کوئی شے

    اور اس کا ساتھ ہمیں بھی نبھانا پڑتا ہے

    کبھی وہ مجھ سے خیالوں میں روٹھ جاتا ہے

    پھر اس کو خواب میں جا کر منانا پڑتا ہے

    چھپائے رکھو گے کب تک دل و دماغ کا حال

    مشاعرہ ہے یہاں تو سنانا پڑتا ہے

    یہ عہد بد گماں قصے کہانیوں کا نہیں

    یہاں تو معجزہ کر کے دکھانا پڑتا ہے

    کسی مہیب اندھیرے کی قبر ہے شاید

    جہاں چراغ مسلسل جلانا پڑتا ہے

    پٹخ دیا گیا لا کر مجھے یہاں مظہرؔ

    میں کیوں یہاں ہوں مجھے خود بتانا پڑتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے