کسی نشے سے بیشتر تو نہ تھا
کسی نشے سے بیشتر تو نہ تھا
رشتۂ غم بھی معتبر تو نہ تھا
میرے انجام انہیں فریب نہ دے
کم بصر تھا میں کم نظر تو نہ تھا
کم تو پہلے بھی تھے نہ اہل جنوں
لیکن اب تک جنوں ہنر تو نہ تھا
اپنی ہر خود سپردگی کی قسم
میں جہاں تھا وہ میرا گھر تو نہ تھا
ہم تھے راہیں تراشنے کے لئے
شامل اس فرض میں سفر تو نہ تھا
سائے لوگوں کے سر پہ کس نے کیے
دور تک ایک بھی شجر تو نہ تھا
خاک پر گر کے مٹ گیا آخر
اشک پھر اشک تھا گہر تو نہ تھا
وادیٔ مرگ کیوں عدم ٹھہری
زندگی سے وہاں مفر تو نہ تھا
وقت کی بات ہے میاں حیرتؔ
دل لگانے میں ایسا ڈر تو نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.