کسی نے با وفا سمجھا کسی نے بے وفا سمجھا
کسی نے با وفا سمجھا کسی نے بے وفا سمجھا
مجھے غیروں نے کیا سمجھا مجھے اپنوں نے کیا سمجھا
غم پیہم ہوئی ثابت جسے میں نے بقا سمجھا
حیات جاوداں نکلی جسے میں نے قضا سمجھا
غلط سمجھا زمانے میں تجھے درد آشنا سمجھا
مری نظروں کا دھوکا تھا میں پتھر کو خدا سمجھا
وفا کی راہ میں کھائے ہیں ایسے بھی کبھی دھوکے
وہ ظالم ابتدا نکلی جسے میں انتہا سمجھا
اسے دل کا جنوں کہئے کہ میری سادگی کہئے
میں ہر اک رہ گزر کو آج اس کا نقش پا سمجھا
بہت ممکن تھا موجوں سے مری کشتی نکل آتی
مگر وہ راہزن نکلا جسے میں ناخدا سمجھا
رہ الفت میں ایسے بھی کنولؔ اکثر مقام آئے
جہاں ہر دل کی دھڑکن کو میں اپنی ہی صدا سمجھا
مأخذ:
SAAZ-O-NAVA (Pg. 28)
-
- ناشر: Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.