کتنا حسین تھا تو کبھی کچھ خیال کر
کتنا حسین تھا تو کبھی کچھ خیال کر
اب اور اپنے آپ کو مت پائمال کر
مرنے کے ڈر سے اور کہاں تک جئے گا تو
جینے کے دن تمام ہوئے انتقال کر
اک یاد رہ گئی ہے مگر وہ بھی کم نہیں
اک درد رہ گیا ہے سو رکھنا سنبھال کر
دیکھا تو سب کے سر پہ گناہوں کا بوجھ تھا
خوش تھے تمام نیکیاں دریا میں ڈال کر
خواجہ کے در سے کوئی بھی خالی نہیں گیا
آیا ہے اتنے دور تو علویؔ سوال کر
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 49)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.