Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتنے خیال رات کی پلکوں میں آئے تھے

دیپک قمر

کتنے خیال رات کی پلکوں میں آئے تھے

دیپک قمر

MORE BYدیپک قمر

    کتنے خیال رات کی پلکوں میں آئے تھے

    کرنوں نے سب چراغ سویرے بجھائے تھے

    چلنا پڑا ہوا کو بھی دامن سنبھال کر

    پھولوں کے ساتھ راہ میں کانٹے بچھائے تھے

    پانی بچا کے رکھ لیا ویرانیوں کے بیچ

    کس نے ہزاروں کوس سے پنچھی بلائے تھے

    سرسبز وہ ہی پیڑ ہوا موڑ کی طرح

    جس نے ہوا میں پنکھ سے پتے اڑائے تھے

    رسم و رواج کی امر بیلوں نے ڈس لیا

    ہم نے ازل سے خود ہی یہ بندھن بنائے تھے

    تارے گئے کہاں یہ وہیں کے وہیں رہے

    دن سے چھپائے جو وہی شب نے دکھائے تھے

    بدلے لباس آدمی ہر رت کے رنگ میں

    پتھر کے یگ میں آج کے کپڑے سلائے تھے

    باہر فقیر نے کہیں ڈیرا لگا لیا

    بازار سارے شہر کے ہم نے سجائے تھے

    الفاظ کا ہجوم تھا پہچانتے کسے

    کتنے ہی بن بلائے کتابوں میں آئے تھے

    مأخذ:

    اوتار (Pg. 80)

    • مصنف: دیپک قمر
      • سن اشاعت: 1987

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے