کیا آنکھوں کو نذر اس کی کہا دل ہے سو وہ بہلا
کیا آنکھوں کو نذر اس کی کہا دل ہے سو وہ بہلا
ہوا ہوں صرف فرمائش کبھی یہ لا کبھی وہ لا
جو خوش چشموں کی الفت میں دیا برباد جی اپنا
لگاؤ اس کی تربت پر لجا کر نرگس شہلا
گیا ہوں بھول اپنے کو پیام و نامہ کیا بھیجوں
خیال دل کا قاصد ان دنوں میں آہ کیوں چہلا
یہ طفل اشک دامن گیر ہے ہر آن میں مجھ سے
بہانے سے میں لڑکے کو رکھوں کس طرح کر بہلا
تمہیں آرام زنداں میں دوانوں اس سبب سے ہے
دیا زنجیر نیں شاید تمہارے پاؤں کو سہلا
جنوں کے علم کو عالم ہوں میرا رتبہ مت پوچھو
کہ مجنوں درس وحشت کا مرے شاگرد ہے پہلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.