کیا گردشوں کے حوالے اسے چاک پر رکھ دیا
کیا گردشوں کے حوالے اسے چاک پر رکھ دیا
کہ بننے بگڑنے کا ہر فیصلہ خاک پر رکھ دیا
مجھے قصر تعبیر کی اس نے سب کنجیاں سونپ دیں
مگر چھین کر خواب آنکھوں سے افلاک پر رکھ دیا
سوا راکھ ہونے کے اب کوئی چارہ بچا ہی نہیں
شرار ہوس کس نے یہ میرے خاشاک پر رکھ دیا
کوئی ہے جو گرداب غم سے بچائے ہوئے ہے مجھے
کہ اک مہرباں ہاتھ پھر چشم نمناک پر رکھ دیا
کوئی کام اسلمؔ بنا ہی نہیں وحشتوں کے بغیر
جلا کر چراغ جنوں طاق ادراک پر رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.