کئے جاؤ مشق ستم یوں ہی پیہم
ہمیں حوصلہ ہے کریں گے نہ اف ہم
اسی کو وفا کہتے ہیں کیا جہاں میں
کہ لفظوں میں نشتر ہو لہجہ ہو برہم
وفا اور محبت ہے اوروں سے لیکن
کرم کچھ ہو اپنوں پہ بھی بیش اور کم
تبھی ہوں گے ہم بھی خود اپنے مقابل
ستم کی نظر ان کی ہو جائے جب نم
کہا کاٹ کر اس نے ہاتھوں کو میرے
قلم کیوں رکا کیا سیاہی ہے کم کم
لیے اپنے پلکوں پہ اشکوں کا دریا
فضاؔ دل دھڑکنے لگا اب تو مدھم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.