کوئی باہر سے کوئی اندر اندر ٹوٹ جاتا ہے
کوئی باہر سے کوئی اندر اندر ٹوٹ جاتا ہے
جب انساں آتا ہے گردش کی زد پر ٹوٹ جاتا ہے
اگر میں مٹ گیا حالات سے تو اس میں حیرت کیا
مسلسل چوٹ پڑتی ہے تو پتھر ٹوٹ جاتا ہے
سحر کے وقت جب سورج نکلنا چاہتا ہے تو
فلک کی گود میں تاروں کا لشکر ٹوٹ جاتا ہے
نہیں ہے بد نصیبی یہ تو اس کو کیا کہا جائے
بھلا لگتا ہے جو آنکھوں کو منظر ٹوٹ جاتا ہے
خوشی کا دور آئے گا لیے ہیں خواب آنکھوں میں
مگر کیا کیجئے یہ خواب اکثر ٹوٹ جاتا ہے
- کتاب : احساس کے نشاں (Pg. 57)
- Author : قمر انجم
- مطبع : ایم آر پبلی کیشن (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.