کوئی دریا ہے نہ دیوار کھڑی ہے لیکن
کوئی دریا ہے نہ دیوار کھڑی ہے لیکن
بیچ میں ایک صدی آن پڑی ہے لیکن
آنکھ صحرا کی طرح خشک سہی اندر سے
سات ساون سے مسلسل ہی جھڑی ہے لیکن
وہ جو کہتا ہے مجھے ہجر نہیں ہے لاحق
بات کچھ بھی یہ نہیں بات بڑی ہے لیکن
تین دیواروں پہ گزرے ہوئے موسم کے نشاں
چوتھی دیوار پہ آویزاں گھڑی ہے لیکن
دن کو سورج کے مقابل نہیں ٹھہری سچ ہے
یہ ہوا رات چراغوں سے لڑی ہے لیکن
کوئی سایہ کوئی اشجار نہیں ہیں رہ میں
دھوپ کے ساتھ مسافت بھی کڑی ہے لیکن
رات کے گھاؤ نے ہر درد سمیٹا خود میں
اک نشانی سر افلاک جڑی ہے لیکن
زنگ نے اور کیا زہر سے آلودہ اسے
گڑیا کے سینے پہ سوئی وہ گڑی ہے لیکن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.