Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی دریا ہے نہ دیوار کھڑی ہے لیکن

شاہدہ دلاور شاہ

کوئی دریا ہے نہ دیوار کھڑی ہے لیکن

شاہدہ دلاور شاہ

MORE BYشاہدہ دلاور شاہ

    کوئی دریا ہے نہ دیوار کھڑی ہے لیکن

    بیچ میں ایک صدی آن پڑی ہے لیکن

    آنکھ صحرا کی طرح خشک سہی اندر سے

    سات ساون سے مسلسل ہی جھڑی ہے لیکن

    وہ جو کہتا ہے مجھے ہجر نہیں ہے لاحق

    بات کچھ بھی یہ نہیں بات بڑی ہے لیکن

    تین دیواروں پہ گزرے ہوئے موسم کے نشاں

    چوتھی دیوار پہ آویزاں گھڑی ہے لیکن

    دن کو سورج کے مقابل نہیں ٹھہری سچ ہے

    یہ ہوا رات چراغوں سے لڑی ہے لیکن

    کوئی سایہ کوئی اشجار نہیں ہیں رہ میں

    دھوپ کے ساتھ مسافت بھی کڑی ہے لیکن

    رات کے گھاؤ نے ہر درد سمیٹا خود میں

    اک نشانی سر افلاک جڑی ہے لیکن

    زنگ نے اور کیا زہر سے آلودہ اسے

    گڑیا کے سینے پہ سوئی وہ گڑی ہے لیکن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے