Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی امکاں تو نہ تھا اس کا مگر چاہتا تھا

صائمہ اسما

کوئی امکاں تو نہ تھا اس کا مگر چاہتا تھا

صائمہ اسما

MORE BYصائمہ اسما

    کوئی امکاں تو نہ تھا اس کا مگر چاہتا تھا

    کب سے کوئی کسی دیوار میں در چاہتا تھا

    ضبط کے پیڑ نے گل اور کھلائے اب کے

    اور ہی طرز کا یہ دل تو ثمر چاہتا تھا

    آخری منزل تسکین دل و جان تلک

    منزلیں راہ نہ کاٹیں یہ سفر چاہتا تھا

    چند لمحوں کے لئے جڑ کو وہ سیراب کرے

    اور شتابی سے نکل آئے ثمر چاہتا تھا

    کتنا کم فہم تھا کوئی کہ جلا کر ان کو

    زندگی پر مرے خوابوں کا اثر چاہتا تھا

    یہ الگ بات کہ تیشے سے شناسائی نہ تھی

    وارنا جان کوئی تجھ پہ مگر چاہتا تھا

    ہجر احساس کو شل بھی تو کیے رہتا ہے

    اثر اس کا کوئی با رنگ دگر چاہتا تھا

    اس کو سایوں کے تعاقب میں لکھا تھا رہنا

    درد آنگن میں گھنا ایک شجر چاہتا تھا

    ایک گہری سی نظر روزن دل کے اندر

    دشت احساس کہاں شمس و قمر چاہتا تھا

    آندھیاں دوش پہ لے کر وہ اڑا پھرتا ہو

    اور سلامت بھی رہے کانچ نگر چاہتا تھا

    مأخذ:

    Gul-e-Dupahar (Pg. 91)

    • مصنف: Saima Asma
      • اشاعت: 2006
      • ناشر: Idarah Batool, Sayyed Palaza, Firozpur Road, Lahore
      • سن اشاعت: 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے