Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی کنایہ کہیں اور بات کرتے ہوئے

ظفر اقبال

کوئی کنایہ کہیں اور بات کرتے ہوئے

ظفر اقبال

MORE BYظفر اقبال

    کوئی کنایہ کہیں اور بات کرتے ہوئے

    کوئی اشارہ ذرا دور سے گزرتے ہوئے

    مرے لہو کی لپک میں رہے وہ ہاتھ وہ پانو

    کچھ آئنے سے کہیں ڈوبتے ابھرتے ہوئے

    شرار بوسہ ہی اس سنگ لب سے ہو پیدا

    کہ میرے سر میں کئی لفظ ہیں ٹھٹھرتے ہوئے

    نہ سخت گیر تھا وہ اور نہ میں ہی بے ہمت

    پر اس کو ہاتھ لگایا ہے آج ڈرتے ہوئے

    جلائیں گے نم ساحل پہ کشتیاں اپنی

    اس آب زار تماشا میں پانو دھرتے ہوئے

    گزر ہی جائے گی سر سے کہیں تو موج ہوس

    کبھی تو شرم اسے آئے گی مکرتے ہوئے

    حواس میں ہیں کہیں خوف کے نشیب و فراز

    جو خود سے بھاگتا ہوں راہ میں ٹھہرتے ہوئے

    یہ کام اور تو اب کون ہی کرے گا یہاں

    سمیٹتا بھی رہوں جسم کو بکھرتے ہوئے

    مجھے تو رنج تھا سب سے کہیں زیادہ ظفرؔ

    جو دیکھ لیتا مری سمت بھی وہ مرتے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے