کوئی مجھ سا مستحق رحم و غم خواری نہیں
سو مرض ہیں اور بظاہر کوئی بیماری نہیں
ہر قدم پر باغ عالم میں بچھا ہے دام حسن
کون ایسا ہے جسے ذوق گرفتاری نہیں
دیکھے گر غور سے دنیا ہے غفلت کا طلسم
یہ بھی خواب عشق ہے فرقت سے بیداری نہیں
جان لے کر بھی جو ہاتھ آئے تو ارزاں جانیے
سہل ایسی جنس الفت کی خریداری نہیں
عشق کی ناکامیوں نے اس قدر کھینچا ہے طول
میرے غم خواروں کو اب یارائے غم خواری نہیں
مجھ سے ضبط درد الفت کی شکایت ہے فضول
اے دل ناداں تجھے احساس خود داری نہیں
میری دولت دیکھ کر کیوں تم نے ٹھنڈی سانس لی
بے کسوں پر رسم آئین ستم گاری نہیں
ہر طرف سے یہ صدا آتی ہے ملک حسن میں
یہ وہ دنیا ہے جہاں رسم وفاداری نہیں
ہو گیا شاید کہ صرف سوز غم سب خون دل
آنسوؤں کا اب وہ دریا آنکھ سے جاری نہیں
اس کو رحم آئے کہاں یہ ناامیدی میں امید
دل کو خوش کرنا ہے شغل گریہ و زاری نہیں
ہم ہیں چپ بیٹھے ہوئے لیکن ہے دل مصروف عشق
اس عدیم الفرصتی کا نام بیکاری نہیں
بند آنکھوں سے نظر آتی ہے ہر شے دہر کی
عالم رویا میں فرق خواب و بے داری نہیں
مأخذ:
Deewan-e-Sharf Mujaddidi (Pg. ebook-29 page-7)
-
مصنف:
عبدالقادر مجددی
-
- اشاعت: 1937
- ناشر: رئیس المطابع، کانپور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.