کوئی نہ ہم سفر نہ کوئی رہنما ملا
کوئی نہ ہم سفر نہ کوئی رہنما ملا
جس سمت بھی گیا میں فقط نقش پا ملا
اسرار اپنی ذات کے مجھ پر کھلے تمام
جب آپ ہی میں اپنے مقابل کھڑا ملا
پوچھا جو شمع سے تو اسے چپ سی لگ گئی
بدلے میں روشنی کے تجھے کیا صلہ ملا
دیکھا جو دل میں جھانک کے اس کے نشاں ملے
اک آئنے میں اور بھی اک آئنہ ملا
وہ مجھ سے مختلف تھا میں اس سے تھا مختلف
پھر اس کے دل سے کیسے مرا دل یہ جا ملا
کچھ خواہشیں تھیں شوق تھے تھوڑے سے خواب تھے
کیا چاہیے تھا ہم کو مگر کیا سے کیا ملا
شاید یہ زندگی کے ہی صدمات تھے کہ جو
ہر شخص اپنے آپ سے بے حد خفا ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.