کوئی نغمہ بنوں چاندنی نے کہا چاندنی کے لئے ایک تازہ غزل
کوئی نغمہ بنوں چاندنی نے کہا چاندنی کے لئے ایک تازہ غزل
کوئی تازہ غزل پھر کسی نے کہا پھر کسی کے لئے ایک تازہ غزل
زخم فرقت کو پلکوں سے سیتے ہوئے سانس لینے کی عادت میں جیتے ہوئے
اب بھی زندہ ہو تم زندگی نے کہا زندگی کے لئے ایک تازہ غزل
اس کی خواہش پہ تم کو بھروسا بھی ہے اس کے ہونے نہ ہونے کا جھگڑا بھی ہے
لطف آیا تمہیں گمرہی نے کہا گمرہی کے لئے ایک تازہ غزل
ایسی دنیا میں کب تک گزارا کریں تم ہی کہہ دو کہ کیسے گوارا کریں
رات مجھ سے مری بے بسی نے کہا بے بسی کے لئے ایک تازہ غزل
منظروں سے بہلنا ضروری نہیں گھر سے باہر نکلنا ضروری نہیں
دل کو روشن کرو روشنی نے کہا روشنی کے لئے ایک تازہ غزل
میں عبادت بھی ہوں میں محبت بھی ہوں زندگی کی نمو کی علامت بھی ہوں
میری پلکوں پہ ٹھہری نمی نے کہا اس نمی کے لئے ایک تازہ غزل
آرزوؤں کی مالا پرونے سے ہیں یہ زمیں آسماں میرے ہونے سے ہیں
مجھ پہ بھی کچھ کہو آدمی نے کہا آدمی کے لئے ایک تازہ غزل
اپنی تنہائی میں رات میں تھا مگن ایک آہٹ ہوئی دھیان میں دفعتاً
مجھ سے باتیں کرو خامشی نے کہا خامشی کے لئے ایک تازہ غزل
جب رفاقت کا ساماں بہم کر لیا میں نے آخر اسے ہم قدم کر لیا
اب مرے دکھ سہو ہمرہی نے کہا ہم رہی کے لئے ایک تازہ غزل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.