کوئی تعبیر مرے خواب میں در آئی ہے
کوئی تعبیر مرے خواب میں در آئی ہے
جل پری جس طرح تالاب میں در آئی ہے
کیا زمیں اور زمانے کا سفر تھا دشوار
کیوں تھکن وقت کے اعصاب میں در آئی ہے
دیکھتا رہتا ہوں میں جانب افلاک کہ اب
اس کی صورت بھی تو مہتاب میں در آئی ہے
بات میں زہر ملایا ہے اسی دوری نے
تلخیٔ ہجر ادب آداب میں در آئی ہے
یہ ندی جس میں مری بستیاں بہہ جائیں گی
ہے یہ سیلاب کہ سیلاب میں در آئی ہے
وہ گھڑی جس نے بڑھایا ہے محبت کا وقار
دیکھ لے اب ترے ظہرابؔ میں در آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.