کچھ ایسا ربط مسلسل رہا شعور سے بھی
کچھ ایسا ربط مسلسل رہا شعور سے بھی
کہ خوف آنے لگا عشق کے وفور سے بھی
وہ شش جہات سے یکساں دکھائی دیتا ہے
اسے قریب سے دیکھا ہے اور دور سے بھی
ہمارا عشق حقیقت میں غار ثور و حرا
اگرچہ خاص عقیدت ہمیں ہے طور سے بھی
سنا ہے خاص تعلق ہے خارجیت کا
ہماری ذات کے کچھ داخلی امور سے بھی
تبھی تو ذہن پہ حاوی ہے عشق صحرائی
ازل سے دل کے مراسم رہے کھجور سے بھی
یہ اور بات ہے مانو کہ اختلاف کرو
نشانیاں تو ہزاروں ملیں زبور سے بھی
لہو میں رقص کناں عشق ہے مرے فیصلؔ
جڑا ہوا ہے کوئی سلسلہ قصور سے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.