کچھ اس ادا سے تجھ کو دیوانہ دیکھتا ہے
کچھ اس ادا سے تجھ کو دیوانہ دیکھتا ہے
روشن دیے کو جیسے پروانہ دیکھتا ہے
وہ سامنے گر آئیں دیکھوں گا ان کو لیکن
ایسے کہ جیسے کوئی بیگانہ دیکھتا ہے
میں ذات میں ہوں شامل اس کی سو اس طرح سے
وہ شخص خود میں مجھ کو روزانہ دیکھتا ہے
آنکھوں کے سامنے گر جلوہ حبیب کا ہو
عاشق بھلا کہاں پھر پیمانہ دیکھتا ہے
کعبہ ہو یا کلیسا یا بت کدہ ہو کوئی
پیاسا ہو رند گر تو مے خانہ دیکھتا ہے
اک عمر ساتھ رہ کر اب کیفؔ دوستوں میں
کتنا ہے کس سے اپنا یارانہ دیکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.